ایک والد نے اپنے بیٹے کو خاندان کی تاریخی گھڑی دی

ایک والد نے اپنے بیٹے کو خاندان کی تاریخی گھڑی دی

ایک والد نے اپنے بیٹے کو خاندان کی تاریخی گھڑی دی

اور کہا کباڑی کے پاس جاو اور اسے کہو اس کی قیمت لگائے. کباڑیہ نے سو روپے قیمت لگائی. بیٹے نے جب قیمت بتائی تو کہا اب گھڑی ساز کے پاس جاو. اور قیمت لگاو. گھڑی ساز نے ہزار روپے لگائی. والد نے کہا جاو عجائب گھر اور ان کو دکھا کر قیمت لگاو. عجائب گھر نے لاکھ روپے لگائی.

ہر بڑے شہر میں انسانی سوچ کی دو متضاد اکائیاں ہوتی ہیں. ایک طرف عجائب گھر ہوگا جو نئی نسل کو تاریخ محفوظ کر کے بتائے گا تمہاری آج کی شروعات کہاں سے ہوئی تھی. دوسری طرف چڑیا گھر ہوگا جہاں انسان نے اپنی طاقت کے اظہار کیلئے انسان کے علاوہ ہر حرکت کرنے والی مخلوق کو پنجرے میں بند کر دیا ہوتا ہے. جس پر اظہار فخر تو مل جاتا ہے انسانیت البتہ شرمندہ ہو جاتی ہے.

بلکل ایسے ہی آپ کے آس پاس دو متضاد انسانی نفسیات چل پھر رہی ہوتی ہیں . ایک آپ کو بتائے گی آپ کو حوصلہ و ہمت دے گی کہ دیکھو تاریخ بتا رہی ہے ہم نے شروعات کہاں سے کی اور آج کہاں پر ہیں. تم بھی ہمت کرو کائنات کا وسیع میدان تمہاری تسخیر کا منتظر ہے. دوسری نفسیات آپ کو خوف بے یقینی اور بے عملی کے پنجرے میں بند کرنے کی خواہشمند ہوگی. چوائس سراسر آپ کی ہوگی. آپ کس طرف جاتے ہیں. ہمت کی تاریخ میں نام درج کرواتے ہیں یا اپنی زندگی کو تماشا بنواتے ہیں.؟ایک والد نے اپنے بیٹے کو خاندان کی تاریخی گھڑی دی

ریاض علی خٹک

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *