تجھے بھی عشق ہوجائے گا۔قسط نمبر 5
اندھیری رات اور بادلوں کی گھن گرج نے ۔دسمبر کی یخ بستہ رات کو مزید ٹھنڈا کر دیا تھا ۔اور فجر کی اذانوں میں ابھی کجھ ٹائم باقی تھا. غزالہ کالی چادر اوڑھے گاؤں کی سنسان گلیوں سے تیز قدم بڑھاتی ھوئی جارھی تھی. دور سے اسے ایک تانگے والا نظر آیا جو بہت بوڑھا تھا .اور اپنے گھوڑے کو چارہ دے رھا تھا بابا مجھے سائیں حاجی شاھ کی درگاھ جانا ھے.چلوگے؟ غزالہ نے تانگے والے سے پوچھا پر بیٹا درگاھ تو صبح 8 بجے کھلتی ھے .ابھی تو بہت ٹائم پڑا ھے آپ چلو میں وہاں انتظارِ کرلوں گی اس نے تانگے پر بیٹھتے ھوئے .کہا بجلی کی چمک اور بادلوں کی گرج نے ماحول کو خوفناک بنادیا تھا. اور بگھی سر پٹ دوڑی جارھی تھی لگتا ھے
آج بارش ھوگی ویسے تم کہاں سے آئی. ھو بیٹا تانگے والے نے اس سے پوچھا لیکن غزالہ نے اسے کوئی جواب نہیں .دیا سمندر کی طرح خاموش بیٹھی تھی. وہ جس کے اندر ایک طوفان چھپا ھوا تھا فجر کی اذانیں آنا شروع ہوگئی .اور تانگا درگاھ کے نزدیک رک گیا بس بیٹا آگے ٹانگے والوں کو جانے کی اجازت نہیں ھوتی. آگے آپ کو پیدل جانا ھوگا وہ تانگے سے اتری اور اسے پیسے. دئے اور اھستہ اھستہ درگاھ کی طرف جانے لگی .اس نے اپنے چہرے کو نقاب سے جھپایا ھوا تھا بازار کے کجھ دکان دار اپنے دکانیں کھول رھے. تھے اور کجھ بڑے بڑے پہیوں والی گاڑیاں بھی گزر رھی تھی .جو بازار کی تنگ گلی میں دکانداروں کو مختلف قسم .کا سامان پہچارھی تھی
تجھے بھی عشق ہو جائے گا قسط نمبر۔4
بازار میں اھستہ اھستہ رش بڑھنے لگا تھا اچانک .لوگوں کا ایک ہجوم گلی سے دندناتا ھو نکلا غزالہ کی توجہ جب .ان کی طرف ھوئی تو اس نے دیکھا کہ .وہ یوں بھاگ رھے تھے جیسے کوئی خونخوار جانور ان کے پیچھے .لگے ھوں غزالہ بھی ان کو دیکھ کر پیچھے ہٹنے لگی اس نے .دیکھا کہ ایک گدھا گاڑی تھی جس پر بہت سارے کپڑے کے تھان رکھے ھوئے تھے. زیادہ وزن کی وجہ سے گدھا آپے سے باہر ہوگیا تھا .اور پھسلتا ھو نتیجے کی طرف آرھا تھا غزالا نے بھی اس سے بچنے کےلئے ایک طرف ھونے .کی کوشش کی تو وہ ایک خاتون سے ٹکراگئی. جو ایک گلی سے باہر آرھی تھی
کجھ لوگوں نے آگے بڑھ کر گدھے. کو سنبھالا اور بازار سے نکنے میں اس کی مدد کی جو خاتون غزالہ سے ٹکراگئی تھی. جو 40 سال کے لگ بھگ لگ رھی تھی. اس کا سامان نیچے گر گیا تھا اور اس کا نقاب بھی اتر گیا تھا .غزالہ نے آگے بڑھ کر اس کی مدد کی اس نے دیکھا کہ اس کا نورانی چہرہ تھا .اور ایک ھاتھ میں تسبیح بھی تھی غزالہ نے اس کا سامان اٹھا .کر اسے دیا اور کہا میں معافی چاہتی ہوں کہ میری وجہ سے آپ کو ٹھوکر لگی اصل میں وہ گدھا گاڑی۔۔۔۔۔ کوئی بات نہیں بازاروں میں تو ایسا ھوتا رھتا ھے اصل میں مجھے بھی جلدی تھی کیونکہ کے درگاھ کی صبحِ والی دعا میں مجھے شریک ھونا ھوتا ھے
تجھے بھی عشق ہوجائے گا۔قسط نمبر 5
اچھا میں چلتی ھوں اس خاتون نے غزالہ کی بات کاٹتے ھوئے کہا اور تیز قدموں کے ساتھ درگاھ کی طرف جانے لگی غزالہ اسے جاتے ھوئے دیکھنے لگی اور وہ بھی درگاھ کی طرف جانے لگی غزالہ درگاہ کا گیٹ پار کرتے ھوئے اندر داخل ھوئی اور مزار کی طرف جانے والی سیڑھیوں پر پیٹھ گئی کیونکہ وہاں پر لگی جالی سے وہ منظر صاف نظر آرہا تھا جہاں وہ لوگ باری باری اس لڑکے پر مٹی پھینکتے ھوئے گزرتےجارھے تھے وہ بڑے غور سےانہیں دیکھتی رہی پھر وہ ان کی طرف جانے کے لئے اٹھنے ھی والی تھی کہ پیچھے سے آواز آئی، کیا تم بھی مٹی پھینکنے جارہی ھو؟
غزالہ نے مڑ کر دیکھا تو، اس کے پیچھے وھی خاتون بیٹھی جس سے وہ ٹکرائی تھی جس کے ھاتھ میں ثسبیح تھی غزالہ نے حیرانی سے اس کی طرف دیکھا اور کہا، ھاں، مجھے اپنی مراد پانی ھے صرف مٹی پھینکنے سے کجھ نہیں ھوتا اس کے لئے تو نفرت بھی چاہیے، کیا تم اس لڑکے سے نفرت کرتی ھو؟ غزالہ کجھ پریشان ھوگئی اور پھر سوچتے ھوئے بولی میں محبت بھی تو نہیں کرتی اس سے، اگر محبت کرتی تو وہ خوفناک عورت مجھے مار چکی ھوتی جو رات کو میرے پاس آئی تھی موت کا اختیار تو صرف اللہ کے پاس ھے شیطان تو صرف گمراھ کرسکتا ھے وہ عورت بھی حقیقت میں شیطان ھوگا
تجھے بھی عشق ہوجائے گا۔قسط نمبر 5
جو عورت کا روپ اختیار کر کے تجھے بہکا گیا ھے تاکہ تم بھی ایک انسان پر مٹی پھینک سکو ان لوگوں کو ہی دیکھ لو خدا کے گھر میں لوگ شیطان پر کنکریاں مار کر اپنے رب سے محبت کا اظہار کرتے ھیں اور یہ ایک انسان پر مٹی پھینک کر شیطان سے مدد مانگ رھے ھیں۔ غزالہ اس کی باتیں سن کر حیران ھوگئی اس کی آنکھوں میں آنسو آگئے اور بولی آخر یہ سب میرے ساتھ ایسا کیوں ھورھا ھے؟ وہ عورت غزالہ کے گال پر پیار سے ھاتھ رکھ کر بولی رب تو رحیم ھے وہ آزمائش بھی ان لوگوں کی لیتا ھے جو اس کی آزمائش پر پورا اترتے ھیں اور ایسے لوگوں کو چن لیتا ھے
جو دوسروں کا درد چنتے ھیں شاید رب نے تجھے چن لیا ھے یہ کہہ کر وہ عورت درگاھ کی سیڑھیاں اترتی ھوئی چلی گئی اور غزالہ اسے صرف دیکھتی رھی اسے اس کی کوئی بات سمجھ نہیں آرھی تھی اچانک تیز ھوا اور بارش شروع ھوجاتی ھے اور لوگ ادھر آدھر بھاگنے لگتے ھیں لیکن غزالہ سیڑھیاں اتر کر اس حجوم کی طرف جانے لگتی ھے لوگوں کا رش تھا پر وہ پھر بھی دھکے کھاتے ھوئی ان خاردار تاروں کے قریب پہنچ گئی جس کے درمیان وہ لڑکا بیٹھا ھوا تھا لوگوں میں بھگدڑ مچ گئی کیونکہ بارش بہت تیز ھونے کی وجہ سے اس لڑکے کے چہرے سے مٹی اترتی جارہی تھی
تجھے بھی عشق ہوجائے گا۔قسط نمبر 5
لوگ دور ھونا شروع ھو گئے اور بھاگنے لگے ایک عورت نے غزالہ کو بازو سے کھینچ کر بولا ک بھاگو یہاں سے نہیں تو مر جاؤں گی لیکن غزالہ نے جھٹکے سے اپنا ھاتھ چھڑا کر خاردار تاروں کو پار کرلیا اور اس لڑکے کی طرف بڑھنے لگی، بارش اور کیچڑ کی وجہ سے اس کا پاؤں پھسل گیا اور وہ گر گئی وہ جیسے ھی اٹھنے کی کوشش کرنے لگی تو اس نے دیکھا کہ وہ اس کے سامنے ھی کھڑا تھا، وہ اسے حیرت اور محبت سے دیکھنے لگی وہ بہت حسین تھا نقوش کسی یونانی دیوتاؤں سے ملتے تھےاور اپنی نیلی اور چمکدار آنکھوں سے گھبراتا ھوا غزالہ کی طرف ھی دیکھ رہا تھا کیونکہ آج پہلی بار کوئی اسے بھی محبت سے دیکھ رھا تھا
اچانک دو نقاب پوش آدمی اس لڑکے کی طرف آئے ھیں اور اسے بازوؤں سے پکڑ کر اپنی طرف کھینچتے ھوئے لیے جانے کی کوشش کرتے ھیں وہ جانا نہیں چاہتا تھا اور خود کو ان سے چھڑانے کی ناکام کوشش کرتا ھے اور بے بسی سے غزالہ کی طرف دیکھتا ھے وہ دونوں طاقتور تھے اور اسے کھینچتے ھوئے لے گئے۔۔۔۔ دوسری طرف غزالہ کا باپ اور اس کی سوتیلی ماں اسے ڈھونڈھتے ھوئے درگاھ میں داخل ھوتے ھیں اور یہ دیکھ کر کھانپ جاتے ھیں کہ غزالہ کے پاس بھیڑ لگی ھوئی تھی اور وہ غم سم بیٹھی ھوئی تھی وہ دونوں دوڑتے ھوئے اس کے پاس آتے ھیں اس کا باپ اسے گلے سے لگا لیتا ھے
تجھے بھی عشق ہوجائے گا۔قسط نمبر 5
مجھے معاف کر دو بیٹی مجھ سے بہت بڑی بھول ھو گئی اب تو کہیں نہیں جائے گی ھمیشہ میرے پاس رہی گی۔ بھیڑ اب بڑھتی جارھی تھی لوگ حیرت سے غزالہ کی طرف دیکھ رھے ھوتے ھیں کہ آخر کون ھے یہ لڑکی جس نے جنات سے ٹکر لی ھے اور یہ ابھی تک مری کیوں نہیں اور غزالہ اپنے باپ سے لپٹی ھوئی یہ سوچتی ھے
کہ وہ دو نقاب پوش کون تھے اور وہ اتنا مجبور اور بے بس کیوں تھا کیا وہ اس سے مدد مانگ رھا تھا؟ اس کا باپ اور سوتیلی ماں اسے سہارا دیکر اٹھاتے ھیں ان دونوں کی آنکھوں میں بھی آنسوں ھوتے ھیں غزالا ان کے ساتھ درگاھ سے باہر جانے لگی اور پیچھے مڑ کر دیکھا تو درگاھ کی سیڑھیوں پر وہ خاتون کھڑی تھی جو ھاتھ میں تسبیح کے دانے پھیرتے ھوئی فاتحانا آنداز میں اس کی طرف دیکھ کر مسکرا رھی تھی جیسے وہ بھی یہی چاھ رھی تھی کہ غزالہ اس لڑکے کو دیکھے جاری۔۔۔۔۔