سوڈیم ایلیمنٹ کا تعلق الکلی گروپ سے ہے۔

سوڈیم ایلیمنٹ کا تعلق الکلی گروپ سے ہے۔

سوڈیم ایلیمنٹ کا تعلق الکلی گروپ سے ہے۔

تحریر:گمنام مسافر

یہ زمین پر سب سے زیادہ مقدار میں پایا جانے والا چھٹا ایلیمنٹ ہے. جس کا اٹامک نمبر 11 جبکہ اٹامک ماس 22.9898 ہے.۔یہ قدرتی طور پر ٹھوس حالت میں پایا جاتا ہے. لیکن بہت زیادہ ری ایکٹو ہونے کی وجہ سے یہ اپنی اصلی حالت میں نہیں. رہ سکتا اس لیے زیادہ تر یہ کمپاونڈز کے ساتھ مل کرہ رہتا ہے۔اس کا میلٹنگ پواٸینٹ 97.794C جبکہ بواٸلنگ پواٸنٹ 882.940C ہے۔اگر اسکی سختی کی بات کی جاۓ. تو Mohz سکیل میں اسکی سختی 0.5 ہے جس کا مطلب ہے .کہ یہ اتنا نرم ہوتا ہے کہ اسکو چھری سے بھی کاٹا جاسکتا ہے۔اسکی ڈینسٹی پانی سے کم ہوتی ہے. اور لیتھیم اور پوٹاشیم کو چھوڑ کر تمام میٹلز سے کم ہوتی ہے

یہی وجہ ہے کہ یہ پانی میں ڈوبنے کی بجاۓ. اس پر تیرتا رہتا ہے۔پانی کی ڈینسٹی 1g/cm3 ہوتی ہے. جبکہ 0.968g/cm3 ہے۔اس کا میٹالک رنگ چاندی سفید ہوتا ہے .اور جب اسکو جلایا جاتا ہے تو یہ چمکدار پیلے رنگ کا شعلہ پیدا کرتا ہے.یہ الیکٹریسٹی اور ہیٹ کا ایک اچھا کنڈکٹر ہے کیونکہ یہ آسانی کے ساتھ الیکٹرون خارج کرسکتا ہے .یعنی یہ بہت زیادہ الیکٹروپازیٹو ہوتا ہے۔سوڈیم کا رنگ پریشر کے ساتھ تبدیل ہوجاتا ہے مثال کے طور پر 1.5Mbr پر اسکا رنگ سفید سلوری سے تبدیل ہوکر کالا ہوجاتا ہے اسی طرح 1.9Mbr پر یہ سرخ رنگ کے لیے ایک اچھا ٹرانسپیرنٹ میٹریل بن جاتا ہے۔اگر پریشر مزید بڑھا کر 3Mbr کردیا جاۓ تو یہ تمام رنگوں کے لیے ایک ٹرانسپیرنٹ میٹریل بن جاتا ہے یعنی ان کو اپنے میں سے گزرنے دیتا ہے۔
سوڈیم کے اس وقت بیس آٸیسوٹوپس دریافت ہوچکے ہیں

مزید پڑھیں۔۔چاند پر رہائش کی انسانی کوششیں روز بروز تیز ہو رہی ہے

لیکن صرف ایک ہی آٸسوٹوپ سٹیبل ہے جو کہ Na23 ہے۔سوڈیم Na22 کی ہاف لاٸف کا وقت 2.6 سال ہے جبکہ Na24 کی ہاف لاٸف کا دورانیہ صرف پندرہ گھنٹے سے بھی کم ہے۔اس کے علاوہ سوڈیم کے جتنے بھی آٸسوٹوپس ہیں انکی ہاف لاٸف کا دورانیہ ایک منٹ سے بھی کم ہے۔یہ سیاروں جس میں سورج بھی شامل ہے،جب دو کاربنز ایٹمز 600میگا کیلون ٹمپریچر پر آپس میں ملتے ہیں تو اسکے نتیجہ میں سوڈیم پیدا ہوتا ہے۔اگر اسکی دریافت کی بات کی جاۓ تو یہ 1807ء میں دریافت ہوا جب ایک برطانوی کیمسٹ سر ہمفری ڈیوی نے سوڈیم ہاٸڈروآکساٸیڈ کی الیکٹرولاٸیسس کی تو اسکی کے نتیجہ ہاٸڈروجن گیس خارج ہوٸ اور ایک میٹریل وجود میں آیا جس کو آج ہم سوڈیم کے نام سے جانتے ہیں۔سوڈیم نام اس لیے رکھا گیا

کیونکہ یہ قدرتی طور پر سوڈا یعنی سوڈیم کاربونیٹ(Na2CO3) بھی کہتے ہیں، میں پایا جاتا ہے جو کہ زمانہ قدیم میں بھی استعمال ہونے والا ایک کپماٶنڈ تھا۔سوڈیم لفظ عربی لفظ”سوڈا“ سے اخذ شدہ ہے جسکا مطلب ہے”سردرد“۔چونکہ اسکے کپماٶنڈز کو سردرد دور کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔مزید یہ کہ سوڈا کو لاطینی زبان میں سوڈینیم کہتے ہیں جسکا مطلب بھی سردد کو دور کرنے کے مترادف ہے۔اس طرح لفظ”سوڈیم“ بلاواسطہ اور بالواسطہ دنوں الفاظ یعنی”سوڈا“ اور لاطینی لفظ”سوڈینیم“ سے اخذ کیا گیا ہے۔الیکٹرولاٸیسس ایک ایسا عمل ہوتا ہے جس میں ایک الیکٹرولاٸیٹ میں سے کرنٹ گزارا جاتا ہے۔مثال کے طور پر پگھلا ہو سوڈیم کلوراٸیڈ ایک الیکٹرولاٸیٹ ہے

مزید پڑھیں۔۔چاند پر رہائش کی انسانی کوششیں روز بروز تیز ہو رہی ہے

کیونکہ جب اس میں سے کرنٹ گزارا جاتا ہے تو +Na کیتھوڈ کی طرف چلا جاتا ہے اور وہاں پر ریڈکشن ہوتی ہے اسی طرح -Cl اینوڈ کی طرف جاکر اینوڈ کو الیکٹرون دے کر کلورین گیس میں تبدیل ہوجاتا ہےاس طرح جنتے بھی کلورین آٸینز ہوتے ہیں وہ اینوڈ پر جاکر اپنے سارے الیکٹرونز دے کر کلورین گیس میں تبدیل ہوجاتے ہیں۔یہ الکٹرونز ایکسٹرنل سرکٹ کے ذریعہ کیتھوڈ کی طرف جاتے ہیں اور چونکہ وہاں پر +Na آٸینزموجود ہوتے ہیں وہ الیکٹٹرونز حاصل کرکے میٹل میں تبدیل ہوجاتے ہیں۔اور اسی طریقہ کے ذریعے تجارتی پیمانے پر سب سے زیادہ مقدار میں سوڈیم میٹل حاصل کی جاتی ہے

۔کیا آپکو پتا ہے گلاس کو آج سے تین ہزار سال پہلے مصریوں نے تیار کیا تھا۔اور اس گلاس کی تیاری میں سوڈیم پر مشتمل کمپاٶنڈ یعنی سوڈیم کاربونیٹ کو جب کیلشیم آکساٸیڈ کے. ساتھ مکس کر کے گرم کیا جاتا تھا. اور اس کے بعد ٹھنڈا کیا جاتا تھا تو اسکے نتیجہ میں ایک سخت.اور ٹرانسپیرنٹ چمکیلا میٹریل وجود میں آجاتا تھا جسے گلاس کہا جاتا ہے۔سوڈیم کا اپنی میٹالک حالت میں استعمال بہت کم ہے. لیکن سوڈیم پر مشتمل کمپاٶنڈز کا استعمال بہت زیادہ ہے اور اس میں سوڈیم کلوراٸیڈ جس کو ٹیبل سالٹ یا عام الفاظ میں نمک بھی کہا جاتا ہے.تقریباً ہر گھر میں استعمال ہونے والا ایک ضروری چیز بن گیا ہے۔اگر کھانے میں نمک نہ ہو تو کھانا بے لذت اور بے ذاٸقہ محسوس ہوتا ہے

سوڈیم ایلیمنٹ کا تعلق الکلی گروپ سے ہے۔

۔سوڈیم پر مشتمل کمپاٶنڈز کو ٹیکسٹاٸل،ربڑ،پیپر،صابن اور ڈیٹرجنٹس وغیرہ بنانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔اس کے علاوہ سوڈیم کو نیوکلیر پاور پلانٹ میں ہیٹ اکسچینجر کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ویپر(گیس) حالت میں سوڈیم میں سے جب الیکٹریسٹی گزاری جاتی ہے تو یہ پیلے رنگ کی روشنی خارج کرتا ہے یہی وجہ ہے کہ اسکو بلب میں استعمال کیا جاتا ہے۔پرانے زمانہ سے لوگ خوراک کو محفوظ کرنے کے لیے سوڈیم کلوراٸڈ استعمال کرتے ہیں کیونکہ یہ بیکٹیریا کو ماردینے کی صلاحیت رکھتا ہے جس سے خوارک گلنے سڑنے کے عمل سے محفوظ رہتی ہے اور لمبے عرصہ تک اسکو محفوظ کیا جاسکتا ہے۔اس کے علاوہ سوڈیم کو کیٹا لسٹ کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے

۔چونکہ یہ بہت زیادہ ری ایکٹو ہوتی ہے سو اسکو اگر ہم اسکی اصلی حالت میں رکھنا چاہتے ہیں تو ہم کو ایسے میٹیریلز کا انتخاب کرنا ہوگا جو اسکے ساتھ ری ایکٹ نہ کریں جن میں ایک کیروسین یا نفتھالین بھی شامل ہے یعنی اگر آپ کیروسین لیکوٸڈ میں سوڈیم رکھتے ہیں تو آپ اس کو اسکی اصل حالت میں رکھ سکتے ہیں۔سوڈیم کلوراٸڈ تمام جانداروں کے لیے ایک ضروری منرل ہے جوکہ ٹشوز اور خون میں پانی کے لیول کو برقرار رکھتا ہے۔ایک انسان میں تقریبا سو گرام سوڈیم پایا جاتا ہے لیکن ایک انسان اگر ایک دن میں تین گرام سوڈیم استعمال کرے تو یہ کافی ہوگا لیکن عام طور پر ایک انسان دس گرام تک روزانہ کی بنیاد پر سوڈیم کھاتا ہے۔اگر یہ بہت زیادہ مقدار میں استعمال کیا جاۓ

سوڈیم ایلیمنٹ کا تعلق الکلی گروپ سے ہے۔

تو یہ آپ کے بلڈ پرشر کو بڑھا سکتاہے او مزید یہ کہ اس کی بہت زیادہ مقدار لینے سے یہ آپ کے گردوں کو بھی متاثر کرسکتا ہے۔اس لیے ڈاکٹر ان مریضوں کو کم نمک استعمال کرنے کی ہدایت دیتے ہیں جن کا عام طور پر بلڈ پریشر بڑھ جاتا ہے کیونکہ نمک میں سوڈیم موجود ہوتا ہے۔
سوڈیم کے چند کیمیکل ری ایکشنز
ہوا(آکسیجن) کے ساتھ ری ایکشن:
سوڈیم روم ٹمریچر پر آکسیجن کے ساتھ ری ایکٹ کر کے سوڈیم آکساٸیڈ بناتی ہے جو سوڈیم پر ایک پتلی سی تہہ ہوتی ہے جو کہ مزید میٹل کو آکسیجن کے ساتھ ری ایکٹ نہیں کرنے دیتی۔

2Na(s) + O2(g) → 2Na2O2(s)

4Na(s) + O2(g) → 2Na2O(s)

سوڈیم ایلیمنٹ کا تعلق الکلی گروپ سے ہے۔

پانی(بیس) کے ساتھ ری ایکشن:
پانی کے ساتھ ری ایکٹ کر کے یہ سوڈیم ہاٸیڈروآکساٸیڈ بناتی ہے اور ساتھ ہاٸڈروجن گیس خارج ہوتی ہے۔پانی کے ساتھ اسکا ری ایکشن بہت تیز ہوتا ہے. اور یہ ایک ایکسوتھرمل ری ایکشن ہوتا ہے .یعنی اس ری ایکشن کے نتیجہ میں ہیٹ خارج ہوتی ہے .جو پیدا ہونے والی ہاٸڈروجن گیس کو جلانے کے لیے کافی ہوتی ہے. اور ہم جانتے ہیں کہ ہاٸڈروجن ایک آتش گیر گیس ہوتی ہے۔اس لیے اگر آپ ایک شیشے کے گلاس میں پانی میں سوڈیم میٹل ڈالیں گے .تو تھوڑی دیر کے بعد وہ گلاس ٹوٹ جاۓ گا۔

 

2Na(s) + 2H2O → 2NaOH(aq) + H2(g)

ہیلوجنز کے ساتھ ری ایکشنز:

2Na(s) + F2(g) → NaF(s)

سوڈیم ایلیمنٹ کا تعلق الکلی گروپ سے ہے۔

ایسڈ کے ساتھ ری ایکشن

2Na(s) + H2SO4(aq) → 2Na+(aq) + SO42-(aq) + H2(g)
مزید یہ کہ یہ ہاٸیڈوجن کے ساتھ 200C ٹمپریچر پر ری ایکٹ کر کے سوڈیم ہاٸیڈراٸڈ بناتی ہے۔مگر دکھ کی بات یہ ہے کہ یہ ناٸٹروجن کے ساتھ یہ ری ایکٹ نہیں کرتی چاہے آپ ٹمریچر کتنا ہی بڑھا دیں۔اور کاربن کے ساتھ بہت ہی مشکل سے ری ایکٹ کرتی ہے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *