Site icon Ecommercetutors

چاند پر رہائش کی انسانی کوششیں روز بروز تیز ہو رہی ہے

چاند پر رہائش کی انسانی کوششیں روز بروز تیز ہو رہی ہے

چاند پر رہائش کی انسانی کوششیں روز بروز تیز ہو رہی ہے

چاند پر رہائش کی انسانی کوششیں روز بروز تیز ہو رہی ہے

اور اب یورپی اسپیس ایجنسی نے چاند پر ممکنہ طور پر بنائے جانے والے. گھروں کی تصاویر بھی جاری کر دی ہیںامریکی خلائی ایجنسی ناسا 2024 تک ایک مرد اور عورت کو چاند پر دوبارہ بھیجنے کیلئے. کوشاں ہے اور اس مقصد کیلئے 18 خلاء بازوں کو شارٹ لسٹ بھی کیا گیا ہے۔.ناسا کے نئے مشن میں چاند پر ایک مستقل کالونی بسانا بھی شامل ہے .جہاں موجود انجینیئرز یہ سیکھ سکیں کہ چاند کے وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے .وہاں کیسے زندگی گزاری جاسکتی ہے۔

منصوبے کے مطابق مشن کے ابتدائی چند برسوں کے دوران خلاء باز خاص طور پر تیار کیے گئے .موبائل گھروں میں رہیں گے— فوٹو: یورپی خلائی ایجنسی
یہ انجینیئرز چاند کے غیر دریافت شدہ حصوں پر بھی تحقیق کریں گے .اور مریخ تک پہنچنے کے لیے چاند پر ایک خلائی اڈہ بھی تعمیر کریں گے۔ ناسا 2030 کی دہائی میں مریخ پر بھی ایک مرد اور عورت کو بھیجنے کا خواہاں ہے۔

یورپی خلائی ایجنسی کے ایڈوائزر ایڈن کاؤلی کا کہنا ہے کہ اس بات میں اب کوئی شک نہیں. کہ چاند پر رہائش ہوگی، یہ ہونا ہی ہے کیوں کہ اگر ہم چاہتے ہیں کہ چاند ، مریخ یا اس سے بھی آگے کی دنیا کو دریافت کریں. تو ہمیں اس ٹیکنالوجی میں جلد از جلد مہارت حاصل کرنی ہوگی۔ایک دہائی کے اندر چاند پر جانے والے .خلاء بازوں کی رہائش کیلئے سلنڈر نما عمارتوں کی تعمیر شروع ہوجائے گی .لیکن سب سے ضروری لوگوں کو تابکاری سے بچانا ہے— فوٹو: یورپی خلائی ایجنسی

چاند پر رہائش کی انسانی کوششیں روز بروز تیز ہو رہی ہے

چاند پر مستقبل میں بنائے جانے والی رہائش گاہوں کے حوالے سے. انہوں نے کہا کہ ایک دہائی کے اندر چاند پر جانے والے خلاء بازوں کی رہائش کیلئے سلنڈر نما عمارتوں کی تعمیر شروع ہوجائے. گی لیکن سب سے ضروری لوگوں کو تابکاری سے بچانا ہے۔انہوں نے بتایا .کہ اس مقصد کیلئے چاند کی سطح سے حاصل ہونے والی باریک ریت سے .ہی اینٹیں بنانے اور انہیں عمارتوں میں استعمال کرنے کا منصوبہ تحقیقاتی مراحل میں ہے.۔روبوٹس کی مدد سے ریت جمع کی جائے گی اور تھری ڈی پرنٹر کی مدد سے اسے اینٹوں میں تبدیل کیا جائے گا اور سورج کے سامنے تپنے کیلئے رکھ دیا جائے گا۔

منصوبے کے مطابق مشن کے ابتدائی چند برسوں کے دوران خلاء باز خاص طور پر تیار کیے گئے موبائل گھروں میں رہیں گے اور اس دوران چاند کے اس حصے میں مستقل اڈہ تعمیر کیا جائے گا جو ہمیشہ سورج کی روشنی سے روشن رہتاہے۔اس حصے میں موجود برف سے ہائیڈروجن اور آکسیجن استعمال ہوگی جو سانس لینے والی ہوا اور ایندھن کے طور پر استعمال کی جاسکے گی۔یورپی خلائی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل جان وورنر کا کہنا ہے کہ میرا ارادہ ہے کہ چاند پر مستقل اڈہ تعمیر کیا جائے جو تمام ممالک کے لیے کھلا ہو اور میں اسے ‘مون ولیج’ کا نام دینا چاہوں گا اور یہ خلائی تحقیق میں ایک بڑی چھلانگ ہوگی۔
آپ کا دوست عدنان سمیع لک