Site icon Ecommercetutors

خلا میں جانے کی خواہش ہر فلکیات سے محبت کرنے والے کے دل میں ہے

خلا میں جانے کی خواہش ہر فلکیات سے محبت کرنے والے کے دل میں ہے

خلا میں جانے کی خواہش ہر فلکیات سے محبت کرنے والے کے دل میں ہے

خلا میں جانے کی خواہش ہر فلکیات سے محبت کرنے والے کے دل میں ہے

تحریر :: راؤ محمود طاہر
خلا میں پہلی خوراک قدرتکےکمالات

جہاں وہ زمین کے اوپر خلا میں تیرتے ہوۓ کائنات کے نظارے کرے۔ مگر جب وہ من مانے کھانے سے پیٹ بھرنے کا سوچتا ہے تو یہ بات اسے خلا میں جانے کے ۔بارے میں دوبارہ سوچنے پر مجبور کردیتی ہے ۔خلا میں پہلے لے جانے والی خوراک میں اتنی بہتری نہیں آٸ تھی مگر جیسے جیسے۔ ترقی ہوتی گئ تو خلا میں خلا بازروں کے لیے ۔خوراک کے انتظام میں بہت بہتری آٸ ہے مگر پھر بھی خلا باز گھر لولٹتے ہی اپنی پسندیدہ پکوان کا ۔زوروشور سے مطالبہ کرتے ہیں اور خلا میں اپنے پسندیدہ کھانوں کے۔ نہ ہونے کے بارے شکایات کرتے نظر آتے ہیں

جب ناسا کی خلا باز کرسٹینا کوچ Cristina Koch اپنے ریکارڈ خلا کے سفر سے زمین پر واپس آئیں تو۔ انھوں سے اپنے پسندیدہ پکوان کا مطالبہ کیا کہ ان کے لیے چپس اور سالسہ(ٹماٹر ،پیاز ،اور لال مرچ کی چٹنی) لایا جاۓ ۔پھر انھوں نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ آپ خلا میں اس طرح کی چیزیں نہیں کھاپاتے۔ کیونکہ یہ آلات کے لیے نقصان دہ ہو سکتے ہیں

مزید پڑھیں۔۔چاند پر رہائش کی انسانی کوششیں روز بروز تیز ہو رہی ہے

سن 1961 ۶
اس سن میں روس کا خلا باز یوری گاگارن Yuri Gagarin زمین کے گرد چکر لگانے والے پہلے انسان تھے۔اور ہاں یہی پہلا انسان تھے جس نے خلا میں کھایا پیا . گاگارن کے لیے خوراک کو دو ٹوتھ پیسٹ کے ٹیوب جیسے کنٹینر کے اندر محفوظ کیا گیا اس خوراک میں گوشت کو شامل کیا گیا جس کو وہ کنٹینر کو دبا کر منہ میں لے جاتا تھا مزید اس کو مٹھی ڈش کے طور پر چاکلیٹ سوس بھی اس طرح کنٹینر میں دیا گیااس سے اگلے سال خلا باز جان گلین پہلے امریکی شخص تھے جنھوں نے زمین کے گرد چکر لگایا

اور اور ان کی خوراک میں سیب کی چٹنی اور میٹھی گولیاں شامل تھیں جن کو وہ پانی میں ڈال کر پیتے لیتے تھے ان کو بیف بھی کنٹینر میں پیک کر کے دیا گیا تھا ان اشیاء کو قومی ایئر اور اسپیس میوزیم میں دیکھنے کے لیے رکھا گیا اس وقت پھر سائنسدانوں کو خلابازوں کے ٹیسٹ بڈ کو خوش کرنے کی کوشش کرنی پڑی کیونکہ یہ خلا میں خوراک کھانے کے پہلے تجربوں میں سے تھا اس لیے کوٸ نہیں جانتا تھا کہ خلا میں کون سی خوراک خلابازروں کو بھاۓ گی اور جسم کے لیے اچھی رہی گی مگر جان گلین اس تجربے میں کامیاب رہے اور ناسا کے اس مرکری مشن جو کہ پہلا تھا جس کو زمین کے گرد تجربے کے لیے بھیجا گیا میں اس طرح کے کنٹینر میں ہی خوراک کو محفوظ کیا گیا

خلا میں جانے کی خواہش ہر فلکیات سے محبت کرنے والے کے دل میں ہے

بعد میں ناسا نے خلا بازروں کی شکایات کو مد نظر رکھتے ہوۓ Gemini مشن میں خوراک کو تبدیل کردیا اور ٹوتھ پیسٹ والے کنٹینر سے ہٹ کر ٹھوس غذا مہیا کیں اور فریز کی ہوٸ خوراک کو پلاسٹک کنٹینر میں محفوظ کیاگیا Gemini مشن 3 میں دو خلاباز گس گریسم اور جان ینگ شامل تھے اور دونوں ہی ناسا کہ اس مشن میں موجود خوراک پر راضی نہیں تھے تو جان ینگ نے ایک کارنڈ بیف سینڈوچ کو سمگل کیا اور اس کو دونوں نے بانٹ کر کھایا جس کے ٹکرے ان کے کیبن میں اڑے لگے
دی گئ تصاویر میں میں آپ خلا باز جان گلین اور میوزیم میں موجود ان ٹوتھ پیسٹ ٹیوب کو دیکھ سکتے ہیں