تجھے بھی عشق ہو جائے گا قسط نمبر 2
تجھے بھی عشق ہو جائے گا قسط نمبر 2
تم یہاں کیا کر رہی ہو ؟ چلو یہاں سے اگر تائی کو پتا چلا تو غصہ کریں گی .اور تم یہ کس سے بات کر رہی ہو؟ اس کی کزن حاجرہ نے ایک ساتھ سوال پوچھنا شروع کردیے .میں تو وہ غزالہ نے مڑ کر کجھ بتانا چاھا پر وہ بڑھیا غائب تھی. چل چھوڑ آجا کجھ خریدتے ھیں حاجرہ اسے بازو سے کھینچنے لگی .وہ بھی اس کے ساتھ چلنے لگی پر اس کی نظریں اس لڑکے کی طرف ھی .تھی کون ہے یہ لڑکا اور یہ لوگ اس پر پر مٹی کیوں پھینک رھے ھے. غزالہ نے چوڑیوں کے اسٹال پر اپنی کزن سے پوچھا. لڑکیوں تمھاری خریداری ختم ھوئی چلو اب تمہارے تایا انتظارِ کر رھے ھونگے.
غزالہ کی چاچی اور ماں نے اچانک آنہیں آواز دی اور وہ سب واپسی کے لئے روانہ ھوئے۔ رات کے دو بج چکے تھے سب اپنی اپنی چارپائیوں پر سورھے تھے گاؤں میں تو ویسے بھی لوگ جلدی سوجاتے ھیں لیکن غزالہ کو نیند نہیں آرھی تھی وہ ابھی تک اس درگاہ کے سحر میں تھی اس کے کانوں میں ابھی تک تالیوں اور ڈھولک کی تھاپ گونج رھی تھی اور وہ سوچ رھی تھی کہ آخر وہ بڑھیا کون تھی جس نے کہا تھا کہ اس لڑکے کی طرف مت دیکھوں نہیں تو ” تجھے عشقِ ھوجائے گا” کبھی سوچتی کہ کیا اسے بھی کسی سے عشق ھو سکتا ھے؟
1مزید پڑھیں۔تجھے بھی عشق ہو جائے گا. قسط نمبر
کوئی اتنا حسین کے سے ھو سکتا ھے کہ اس سے عشق ھوجائے۔ وہ انھیں سوچوں میں تھی کہ فجر کی اذانیں شروع ہوگئی اس نے دیکھا کہ اس کی سوتیلی ماں نماز کے لئے اٹھی اور وضو کرنے لگی غزالہ سب کجھ بھول کر اسے دیکھنے لگی کیوں کہ اس نے اپنی سگی ماں کو کبھی نماز پڑھتے ھوئے نہیں دیکھا تھا نماز سے فارغ ہوکر وہ اپنی بیٹیوں کی طرف ائی اور کوئی دعا پڑھ کر باری باری اپنی بیٹیوں پر پھونکنے لگی یہ دیکھ کر غزالہ نے اپنی آنکھیں چپکے سے بند کرلیں کہ شاید ماں اس کی طرف بھی آئے اور کوئی دعا پڑھ کر اس پر بھی پھونکے پر اس کی ماں اس کی طرف دیکھے بغیر وآپس چلی گئی۔
اک درد سا اٹھا اس کے دل میں کہ وہ کتنی بدنصیب ھے کاش وہ بھی اس عورت کی سگی بیٹی ھوتی اسے اپنے وجود سے نفرت سی محسوس ھونے لگی اور سوچتے سوچتے سوگئی صبح اسکے بابا نے اسے اٹھایا بیٹا تبیعت تو ٹھیک ھے دوپہر ھوگئی ھے اور تم سو رہی ھو ابیتک ناشتا کرلو۔ جی بابا میں ٹھیک ھوں رات کو دیر سے سوئی تھی اس وجہ سے اٹھ نہیں پائی آپ کے سے ھیں بابا ؟ غزالہ نے پوچھا میں ٹھیک ھوں بیٹا تم بس اپنا خیال رکھو اور کوئی پریشانی ھو تو مجھے بتانا اور تم حاجرہ کے ساتھ گاؤں میں اپنے رشتے داروں سے ملنے کیوں نہیں چلی جاتی اپنے لوگوں سے تھوڑا میل جول بڑھاؤ کب تک یونہی اکیلی بیٹھی رھو گی
مزید پڑھیں۔۔آپ نے کبھی آسمانی لالٹین کا سنا ہے
اور حاجرہ تو ویسے بھی تمھاری شکایات کر رھی تھی کہ تم اس سے زیادہ بات ھی نہیں کرتی۔۔ نہیں ابا اب آ پ کو شکایت کا موقع نہیں دونگی غزالہ نے مسکراتے ھوئے جواب دیا ۔ اور ناشتا کرنے کہ بعد غزالہ تیار ھوکے حاجرہ سے ملنے چلی گئی ۔ غزالہ کو اپنے پاس آتے ھوئے دیکھ کر حاجرہ نے بولا۔ واہ بھائی ھماری قسمت کہ آج بڑے لوگ ھمارے غریب خانے میں آئے ھیں۔ اور غزالہ صرف مسکرائی ویسے بھی جو لوگ زیادہ سوچتے ھیں وہ بولتے کم ھیں۔ پھر دونوں مل کر چائے بنانے لگی غزالہ ایک بات تو بتاؤ ؟ تم شھر کا ایک ایسا گھر جہاں زندگی کی ھر آسائش موجود تھی چھوڑ کر گاؤں آگئی
کیا تم یہاں خوش ھو؟ حاجرہ نے پوچھا اب غزالہ اسے کیا بتاتی کہ کن خوفناک لمحات سے وہ گزر چکی ھے جہاں ھر چیز میسر تھی سوائے ذہنی سکون کے بات کو گھماتے ھوئے غزالہ نے کہا کہ چھوڑ ان باتوں کو یہ بتاو کہ میلے میں وہ لڑکا کون تھا؟ اچھا وہ۔۔۔ وہ لوگ دوسرے گاؤں سے ھیں جو ھر سال سائیں حاجی شاہ کے میلے میں آتے ھیں اور 40 دن تک وھاں چلہ کاٹتے ھیں کہا جاتا ھے کہ اس لڑکے پر جنات عاشق ہیں جو اسے کسی کا ھونے نہیں دیتی پیدا ھوتے ھی
تجھے بھی عشق ہو جائے گا قسط نمبر 2
اس کی ماں مر گئی پھر باپ پاگل ھوکے مرگیا اس کے خاندان سے جو بھی اس کے نزدیک جاتا ھے اس پر کوئی نہ کوئی مصیبت آجاتی ھے پھر ایک ایک کر کے اس کے سب چاھنے والے ختم ھوگئے تو کجھ دور ہوگئے اب یہ اکیلا ھے ۔ حاجرہ نے اسے بتایا پر میں نے تو اس کے ساتھ بہت بڑا حجوم دیکھا تھا جو عقیدت اور احترام سے اس کے پاس کھڑا تھا پھر یہ سب کیا تھا ؟ غزالہ نے پوچھا کیسی عقیدت اور احترام ارے پگلی حجوم تو وھاں بھی ھوتا ھے جہاں شیطان کو کنکریاں ماری جاتی ھے۔۔۔۔۔۔۔ جاری۔۔۔
Leave a Reply