ایک سچی کہانی ہے جو میں نے اپنی دادی اماں سے سنی تھی ۔۔

ایک سچی کہانی ہے جو میں نے اپنی دادی اماں سے سنی تھی ۔۔

ایک سچی کہانی ہے جو میں نے اپنی دادی اماں سے سنی تھی ۔۔

کہتی ہے بچپن میں جب چوٹی تھی رات کو جب سارے سو رہے تھے ۔اچانک دروازے کو کسی نے زور زور سے کٹکھانا شروع کر دیا ۔۔ہم سب نیند سے بیدار ہو گیے ۔ سب پریشان تھے رات کو اس وقت کون ہوسکتا ہے ۔۔گھر بھی ان کا پہاڑی علاقے میں تھا ۔۔بلوچستان میں موسیٰ خیل میں ۔اور موسیٰ خیل میں کچھ علاقے ایسے بھی ہیں جہاں جنات شوق سے رہتے ہیں. ان میں سے ایک چھپر والہ علاقہ ہے ۔

جو خاص ہمارا قبیلے کا ہے ۔
پھر جب دروازہ کولا گیا تو ایک عورت جو ونگریلے بال پٹھے ہوے. کپڑوں میں آٸی کہا خدا کے لیے مجھے پناہ دو میں بہت تکی ہو ٸی ہو .انہوں نے ان کو ایک سحی عورت سمجھا لیکن حقیقت میں وہ جن تھی جگہ کا بندوبست انہوں نے اپنے پاس ہی کیا ۔
لیکن اس نے وہاں ان کے پاس سونے سے انکار کیا .اور کہا مجھے الگ کمرے میں سونا ہے جس کا دروازہ مضبوطی سے بند کیا ہوا ہو اور رات میں میں جو بھی کروں میں تم لوگوں کو کوٸی نقصان نہیں دوں گی ۔۔انہوں نے ایسا ہی کیا ۔۔سمجھ گیے تھے بعد میں سب کہ یہ انسان نہیں ہے یہ جن وغیرہ ہے

مزید پڑھیں۔۔یونیفارم الیکٹرک فیلڈ میں پوٹینشل ڈفرینس آج ہم یہ ثابت کریں گے

لیکن خیر پھر بھی الگ کمرے میں اس کے سونے کا بندوبست کیا گیا ۔۔سب ڈر ڈر کر سوگیے کچھ رات گزری اچانک کمرے میں سے دردناک آوازیں آنے لگی سب نے سوچھا اس کو کوٸی تقلیف ہے جا کر پوچنی چاہیے لیکن جو اس نے کہا تھا میں جو بھی کروں تم لوگوں نے پریشان نہیں ہو نا اور میرے کمرے کی طرف نہیں آنا ۔۔پھر سے بیٹھ گیے ۔۔جن تھا اب کیا کریں مبایل فون کا دور نہیں تھا کے رشتہ داروں کو اطلہ دیں بس بچارے برداشت کرتے رہے ڈر کو۔۔پھر اچانک سے اس کمرے کا دروازے ٹوٹ گیا زور سے کوٸی چیز دروازے کو توڑ دیتی ہے۔

سب نے سمجھا اب ہماری خیر نہیں اللہ کو تو یاد شروع ہی سے کر رہے تھے پھر انہوں نے زور زور سے کلمے پڑ نے شروع کردیے ۔۔جب جن ان کو باہر بلاتا ہے تو یہ باہر کیا دیکھتے ہیں وہی عورت ہوا میں اڑ رہی ہے پاوٸں اس کے الٹے ہیں اور بولتی ہے ڈرو مت میں نے پہلے بھی کہا تھا میں نقصان نہیں دوں گی۔۔مجھے بس تور غر (کالا پہاڑ) کا راستہ بتا دو میں بنا نقصان دیے چلی جاوں گی واعدہ کرتی ہوں پھر نہیں آوں گی۔۔۔

ایک سچی کہانی ہے جو میں نے اپنی دادی اماں سے سنی تھی ۔۔

اور یہ تورغر ( کالا پہاڑ ) بھی چھپر کے علاقے کے پاس ہی تھا 25 یا 30 میل دور تھا ۔بعد میں انہوں نے راستہ بتایا بھی تھا اور وہ وہاں سے بنا نقصان کے چلی گی سب نے اللہ پاک کا شکر یہ ادا کیا اور صبح ہوگی نماز پڑی اور پھر سے اپنے کام پہ لگ گیے ۔۔۔دوستو اگر کہانی اچھی لگی تو کومنٹ میں لازمی بتایں۔۔۔شکریہ پڑنے کے لیے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *