بچپن میں کبڈی کا ایک پرجوش میچ دیکھ رہے تھے.

بچپن میں کبڈی کا ایک پرجوش میچ دیکھ رہے تھے

بچپن میں کبڈی کا ایک پرجوش میچ دیکھ رہے تھے

ایک خلقت محو تماشا تھی جب ایک دوست نے پوچھا اگر تمہیں کسی نے پکڑ لیا تو تم لکیر تک کیسے پہنچو گے.؟ بچپن کے بچگانہ دماغ نے تب حل گدگدی میں نکالا. اس لئے میں نے کہا میں اسے گدگدی کر دوں گا. یہ بات بھی اس لئے یاد رہی کے پھر میچ چھوڑ کر ہم دوستو نے اپنی کبڈی شروع کردی. گدگدی والی کبڈی.

گدگدی بھی ایک سائنس ہے. جن کو گدگدی ہوتی ہے سائنس بڑی تفصیل سے دماغ کے سیگیولیٹ کورٹیکس اور سنسری ریسپٹرز کا تال میل بتا کر کہتی ہے گدگدی ایسے ہوتی ہے. لیکن بہت سے لوگوں کو گدگدی بلکل نہیں ہوتی. سائنس کے پاس ایسے لوگوں کے کیوں کا تادم تحریر کوئی جواب نہیں ہے.

مزید پڑھہں۔۔بے شمار لوگ یوٹیوب پر اپنا کیرئیر شروع کرنا چاہتے ہیں

البتہ یہ طے ہے کہ گدگدی کرنے میں بہت مزہ آتا ہے اگر آپ دوسروں کو کریں. خود کو اپنے ہاتھوں گدگدی بلکل نہیں ہوتی. گدگدی کسی بھی ایسے بالغ فرد کو بہت بری لگتی ہے جس کے ساتھ گدگدی کا تعلق نہ ہو. کیونکہ یہ وقتی طور پر انسان کو بے بس کرتی ہے اور وہاں ہنسنے کو کہتی ہے جہاں ہنسنے کا مقام نہ ہو. جیسے مچھر کے کاٹنے اور گدگدی دونوں کے محسوس کرنے والے جلد کے سینسرز ایک ہی ہیں. لیکن دونوں پر ردعمل ہمارا بلکل الگ ہے.

کچھ لوگ جسمانی بڑے تو ہو جاتے ہیں لیکن شعور بچگانہ لے آتے ہیں. وہ پھر ہر دستیاب ایشو پر ران پر ہاتھ مارتے کبڈی کبڈی شروع کر دیتے ہیں. انکا واحد ہتھیار پھر یہی خیالات کی بچگانہ گدگدیاں ہوتی ہیں. علم خود کو گدگدی کرنا یے اور اگر آپ کے خیالات آپ کے خواص کو مطمئن نہیں کر رہے تو اظہار خیال کی جگہ علم کے اپنے پہاڑ کی کوہ پیمائی کریں. تاکہ آپ کا شعور بالغ ہو. بچپن میں کبڈی کا ایک پرجوش میچ دیکھ رہے تھے.

ریاض علی خٹک

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *