ایک گاؤں میں بہادر لڑکا رہتا تھا جس کا نام ماہر تھا
ایک گاؤں میں بہادر لڑکا رہتا تھا جس کا نام ماہر تھا
لاشیں مکمل کہانی.قسط_نمبر2
ماہر کو دیکھ کر نوجوان کی ایک دم سے چیخ نکل گئی تھی. لیکن مولوی صاحب کی بات ابھی بھی نوجوان کو یاد تھی .کے کیسی صورت میں بھی دائرے سے باہر نہیں جانا . لڑکے نے آنکھیں بند کردی اور ورد کرنے میں مصروف ہو گیا تھا. ادھر ( ماہر نوجوان کو روکنے کے لئے سر توڑ کوششیس کر رہا تھا. کے کیسی طرح یہ ورد کو چھوڑ دے اور دائرے سے باہر نکل آے . کیوں کے وہ دائرے میں داخل نہیں ہو سکتا تھا. مولوی صاحب نے کہاں تھا کے دائرے سے کیسی صورت باہر نہیں جانا اس بار ماہر نے. ایک اور چال چلی جس میں وہ کامیاب بھی .ہوا اس نے دائرے کے آس پاس آگ لگا دی جب (۔۔نو۔۔۔۔) نے آگ کو دیکھا تو مولوی. صاحب کی بات بھول گیا
اور آگ کی ڈر کی وجہ سے دائرے سے بھاگ گیا تھا . جیسے ہی وہ دائرے سے باہر نکلا .ماہر نے اس پر ایک دم سے وار کیا اور اس نوجوان کو وہی پر ڈھیر کر دیا. اور اس کا خون چوس کر چھوڑ دیاتھا ۔۔صبح جب گاؤں کے کچھ لوگ ناشتا لینے گئے. تو نو لاش دیکھی سب کی آنکھوں میں آنسوں آگئے تھے .کیوں کے گاؤں والوں کا ایک ہی ذریعہ تھا یہ اور کوئی اس چلہ کے لئے تیار ہی نہیں تھا.لیکن اب کیا ہو سکتا تھا .مولوی کی بات پر عمل کرنا تھا نا ٹائم گزرتا جا رہا تھا .اور لاشوں کا سلسلہ ایسا ہی چلتا جا رہا تھا .کیوں کے کوئی بھی اس خوف ناک چلہ کرنے کے لیے تیار ہی نہیں ہو رہا .تھا گھروں کے گھر اجڑ گئے
مزید پڑھیں۔۔ایک گاؤں میں بہادر لڑکا رہتا تھا جس کا نام ماہر تھا
کوئی بھوک سے مر رہا تھا. کوئی ڈر کی وجہ سے کوئی ماہر کی وجہ سے پورا گاؤں قبرستان بن گیا تھا.ایسا لگ رہا تھا کے اس گاؤں میں صدیوں سے کوئی آباد ہی نہیں تھا .گاؤں میں اب کچھ لوگ ہی آباد تھے ۔ماہر کی فیملی والے اور کچھ اور لوگ لیکن ماہر کی فیملی والوں کو ابھی تک ماہر نے کچھ بھی نہیں کہا .ماہر کے والد صاحب گاؤں والوں کو ایسا در بدر اور مرتا دیکھ کر تنگ ہو گئے تھے .اس نے سوچا کے وہ خود یہ چلہ کریں گے وہ گاؤں والوں کے پاس گئے. اور سب سے کہا کے یہ چلہ میں کروں گا گاؤں والوں نے کہا .آپ یہ خطر ناک کام نہیں کر سکتے لیکن اس نے کیسی کی نا سنی. اور مولوی کے پاس چلے گئے تھے
مولوی صاحب کو بتایا کے یہ کام خود کرنا چاہتا ہوں مولوی صاحب ۔اس کام میں بہت زیادہ خطرہ ہے آپ نے خود نوجوان کے ساتھ کیا ہوا دیکھا تھا ۔۔۔۔ ابو جان ۔جی مولوی صاحب مجھے امید ہے میں یہ کام کر سکتا ہوں مولوی صاحب نے کچھ وضائف بتائے اور کہا کے کیسی صورت میں جو بھی ہو دنیا یہاں کی وہاں ہو جائے لیکن دائرے سے کبھی باہر نہیں آنا ۔۔۔ اب آپ جلدی جائیں اور کام شروع کر دیں ۔ ماہر کے والد صاحب نے اپنا مشن جاری کر دیا تھا پہلی رات بھی کچھ نہیں ہوا دوسری رات بھی کچھ نہیں ہوا تھا ۔ چلہ کی آخری رات تھی ۔کچھ ٹائم ہی باقی تھا ۔۔کے اچانک سے ایک طرف سے دھواں اٹھنے لگا
مزید پڑھیں۔۔۔یونیفارم الیکٹرک فیلڈ میں پوٹینشل ڈفرینس آج ہم یہ ثابت کریں گے
اور اس دھویں میں سے اک لڑکی کی آواز آرہی تھی ماہر کے والد صاحب نے جب لڑکی کی آواز سنی تو وہ اس کو بچانے کے لیے جیسے ہی دائرے سے پاؤں نکا لتے ہیں اس کو ایک دم سے مولوی صاحب کی بات یاد آجاتی مولوی صاحب نے کہا تھا کے کیسی بھی صورت میں دائرے سے باہر نہیں جانا تو وہ سمجھ جاتے ہیں کے یہ بھی ماہر کی ایک چال ہے اس نے اپنا پاؤں روک دیا تھا ؓماہر۔کی یہ چال بھی کامیاب نہی اور اس کے والد صاحب بھی بچ گے تھے۔ اگر ٹائم پر بات یاد نہیں آتی تو اس کا بھی اس لڑکے جیسا انجام ہو جاتا اچانک سے دھواں اور وہ آواز بند ہو گئی تھی ہر طرف خاموشی چھا جاتی ہے
جیسے دنیا میں سب کچھ ختم ہو گیا تھا کچھ ٹائم گزر جاتا ہے ایک طرف سے اتنی خطرناک شکل والا ایک جن آجاتا ہے جس کو دیکھ کر (ماہر کے ابو کے اوسان خطاء ہو گئے تھے وہ جن بھاری آواز میں بولتا ہے دائرے سے باہر آہو ورنہ اچھا نہیں ہوگا باہر آہو ۔ماہر کے ابو ۔۔۔۔۔کو مولوی کی سب باتیں یاد تھی وہ ورد کرتا رہا زور زور سے جن ہنستا ہوا تم میرا کچھ نہیں بگاڑ سکتے جو بھی ہو سکے کرلو هاهاها ۔۔۔۔میں اس لڑکے سے دور نہیں جانے والا یہ ہم سے ڈرتا نہیں تھا اب اس کو میں ایسے ہی تنگ کرتا رہوں گا جن کبھی آس پاس آگ لگاتا ہے کبھی بڑھے بڑھے پتھر اٹھا کر م۔ و ۔۔۔۔صاحب کی طرف پھیکتا ہے
مزید پڑھیں۔۔۔ہم سب اتنے ناخوش کیوں ہیں اس کی آخری واجہ کیا ہے
لیکن یہ سب دائرے کو پوچتے ہی ختم ہو جاتے ہیں جن کا ایک بھی جادو نہیں چال رہا تھا اور ماہر کے والد صاحب اپنا ورد کرتا رہا جن کافی غصہ ہو گیا تھا کے میرا جادو کام کیوں نہیں کر رہا ۔۔۔۔ چلہ ختم ہونے میں بھی تھوڑا ہی ٹائم تھا جیسے جیسے ٹائم ختم ہوتا جا رہا تھا جن اتنا ہی غصہ ہوتا جا رہا تھا ۔۔۔۔کبھی ایک شکل اختیار کرتا کھبی دوسرا لیکن ۔ ماہر کے ابو ۔۔۔ بھی احتیاط سے کام لے رہے تھے اور اب جن کا بھی انجام نزدیک تھا کیوں کے بے گناہ لوگ اس نے ما رے تھے۔ ماہر کے والد صاحب اللہ سے دعا بھی کرتے رہے اپنے بیٹے کے لئے اور ساتھ ساتھ ورد بھی کرتے رہے
جیسے ہی چلے کا ٹائم ختم ہوا ماہر کے والد صاحب نے جن کی طرف پھو نک ماری اور ماہر کے جسم سے ایک ڈرونی شکل کا ایک جن نکلا اور چیختا ہوا دور جا کر اسکے جسم میں آگ لگ گئی اور وہی مر گیا ماہر اپنے والد صاحب کو گلے لگا کر خوب رو ئے اور واپس اپنے گاؤں کی طرف روانہ ہو گئے گاؤں والے ماہر کو دیکھ کر کافی خوش ھوے اور خوب جشن منایا بٹ افسوس یہ کے ماہر میں اب وہ طاقت نہیں رہی لیکن گاؤں والے پھر بھی ماہر سے اتنا ہی پیار کرتے تھے جتنا پہلے کرتے تھے گاؤں میں پھر سے ایک رونک لگ گئی تھی سب پہلے جیسے ہو گیا تھا سب خوشی سے رہنے لگے پوسٹ کردہ رضاناصر ۔۔۔
Leave a Reply