تجھے بھی عشق ہو جائے گا قسط نمبر۔4
تجھے بھی عشق ہو جائے گا قسط نمبر۔4
کہتے ہیں کہ کجھ سفر اپنی منزلوں سے زیادہ حسین ہوتے ہیں .اور غزالہ تو عشق کے اس سفر پر نکل پڑی تھی .جس کی تو منزل کا ھی کجھ پتا نہ تھا .وہ ھر وقت اس کے خیالوں میں رھنے لگی ایک دفع پھر وہ حاجرہ اور .اس کی سہیلیوں کے ساتھ درگاھ جاتی ھے مزار پر وہ سب بیٹھی .قرآن پڑھ رھی ھوتی ھیں. تو غزالہ حاجرہ سے کہتی ھے کہ تم بیٹھو میں آتی ھوں. ارے کہاں جارہی ھو۔۔۔؟ حاجرہ نے حیرانی سے پوچھا .میں بس 10 منٹ میں آئی غزالہ نے اٹھتے ھوئے. اس سے کہا اور مزار سے نکل کر اس حجوم کی طرف بڑھنے لگی .بہت بھیڑ تھی وہاں لیکن وہ گزرتی ھوئی ان خاردار تاروں کے قریب پہنچ گئی
وہ آگے بڑھنے لگی تو وہاں کھڑی عورتوں نے .اسے روک لیا اور پوچھا کیا منت مانگنے آئی ھو؟ ہاں.غزالہ نے ڈرتے ھوئے کہا کیا اس کے لئے نذرانہ لائی ھو ؟ کیونکہ تم نذرانہ دئے بغیر آگے نہیں بڑھ سکتی. ان عورتوں نے اس کا راستہ روک لیا اب وہ تھوڑی پریشان ھوئی کہ کرے تو کیا کرے. پھر اپنے ھاتھ سے سونی چوڑی اتار ی اور ان کے حوالے کردی، یہ لو نذرانہ چوڑی دیکھ. کر وہ عورتیں حیرانی سے ایک دوسرے کو تکنے لگیں پھر اسے حیرت سے دیکھتے ھوئے بولیں جاؤ مانگ لو اپنی منت پر اپنی آنکھیں نیچے رکھنا اس کی طرف مت دیکھنا نہیں تو مر جاوگی غزالہ گھبراتی ھوئی اگے بڑھی اور خاردار تاروں کے قریب سے گزرتی ھوئی جارھی تھی
مزید پڑھیں۔۔تجھے بھی عشق ہو جائے گا قسط نمبر2
لوگوں کو دکھانے کے لئے اس نے اپنا سر تو نیچے کیا ھوا تھا. پر نظریں اس کی طرف ھی تھی وہ اسے کوئی یونانی دیوتا سا لگ رھا تھا. وہ اسے دیکھنا چاھتی تھی عجب سی بیچینی تھی.سے غضب سی بے سبب سی لیکن وہ اسے دیکھ نہیں .پارھی تھی کیونکہ اس کے چہرے پر مٹی لگی ھوئی تھی. اور وہ سر جھکائے بیٹھا تھا یا شاید وہ بھی نہیں چاہتا تھا.کہ کوئی اس کو دیکھے درگاہ سے فارغ ھوکے لڑکیوں کا یہ ٹولا گاؤں کے بازار میں داخل. ھوا غزالہ پہلی بار گاؤں کا کوئی بازار دیکھ رھی تھی گاؤں .کا یہ بازار ایک تنگ گلی میں تھا جہاں .دکاندار لکڑی کے دروازوں اور مٹی سے بنیں. دکانیں سجائے بیٹھے تھے
جن میں چوڑیاں اور ھاتھ سے بنے ھوئے. سندھی کڑھائی والے سوٹ اسے بہت خوبصورت لگ رھے. تھے اس طرح کے ماحول کا اسے یہ پہلا تجربہ تھا غزالہ نے بھی. اپنے لئے ایک سوٹ لیا اور وہاں پر انہونے تھیلے پر کھڑے کھڑے چاٹ بھی کھائی .اور جب گھر آئی تو اپنے باپ کو پریشان اور ماں کو غصے میں دیکھا. کیا ھوا بابا خیر تو ھے؟ اس نے پریشان ھوکے اپنے باپ سے پوچھا، تمھاری ماں کا حیدرآباد سے خط آیا ھے کہتی ھیں کہ غزالہ کے کالج کی چھٹیاں ختمِ ھونے والی ھیں اسے بھیجنے کا بندوست کرو نہیں تو وہ خود لینے آرھی ھیں اسے۔ بابا نے اس کی سوتیلی ماں کی طرف دیکھتے ھوئے اسے بتایا۔
مزید پڑھیں۔۔تجھے بھی عشق ہو جائے گا. قسط نمبر1
تو اس میں پریشانی والی کیا بات ھے ابا، آپ انہیں منع کردیں میں نہیں جاؤں گی غزالہ روہانسی ہوکے بولی اور غصے سے کمرے میں چلی گئی اس کا باپ اس کے پیچھے کمرے میں آیا اس کے سر پر ھاتھ رکھ کے بولا دیکھو بیٹا میں چاھتا ھوں کہ تم اپنی پڑھائی مکمل کرو اور اپنے پیروں پر کھڑی ھوجاو اب تو میں تمھارے پاس آتا جاتا رھوں گا ان باتوں کو چھوڑ ابا، کیا آپ بھی چاھتے ھو کہ میں یہاں سے چلی جاوں؟ اس نے معصوم سی شکل بنا کر اپنے باپ کی طرف دیکھتے ھوئے پوچھا میرا یہ مطلب نہیں تھا بیٹا میں تو بس۔۔ آپ ان سے کہدیں کہ وہ آئیں میں ان کے ساتھ چلی جاؤں گی
غزالہ نے اپنے باپ کی بات کاٹتے ھوئے غصے سے فیصلہ کن انداز سے بولا کیوں کہ اس نے آپنے باپ کے چہرے پر بے بسی بھانپ لی تھی۔۔۔۔۔ اور دو دن اسی طرح گزر گئے وہ حاجرہ کے ساتھ اسکے کمرے میں اداس بیٹھی تھی کیوں پریشان ھوتی ھو یار تمہیں تو خوش ھونا چاھئے کہ تمہارے دو دو گھر ھیں حاجرہ اسے تسلی دیتے ھوئے بولی کیسے گھر؟ میں نے تو دونوں گھروں میں اپنوں کو غیر ھوتے ھوئے دیکھا ھے، غزالہ نے اس کی طرف دیکھے بغیر جواب دیا ایسا کیا ھوا ھے ؟ تم بتاتی بھی تو نہیں ھو، حاجرہ نے اکتاتے ھوئے اس سے پوچھا اچانک غزالہ کی چھوٹی بہن دوڑتی ھوئی آئی
تجھے بھی عشق ہو جائے گا قسط نمبر۔4
اور بولی آپی حیدرآباد سے آپ کی اماں اور ابو آئے ھیں۔ غزالہ چونک اٹھی کہ اتنی جلدی کے سے اگئی وہ آپنے گھر آئی اس کی ماں اسے دیکھ کر لپٹ گئی میں جانتی تھی کہ تم یہاں خوش نہیں رہ سکتی دیکھ تیرا باپ تو تجھے چھوڑنے نہیں آیا میں خود ھی آگئی اکبر کے ساتھ (اکبر سوتیلا باپ تھا) تو اپنا سامان پیک کرلے ھم صبح ھی نکل پڑیں گے اور غزالہ صرف اس کا مونھ دیکھتی رھی اور کہا کہ آج کی آخری رات وہ اپنے باپ کے گھر گزارے گی آپ صبح آجائے گا مجھے لینے جس پر اس کی ماں راضی ہوگئی آج اس گھر میں غزالہ کی آخری رات تھی وہ اپنے بستر پر لیٹی اپنی بی بسی پر رور رہی تھی
آج اسے اپنا ھر رشتا بے حسی نظر آرھا تھا اچانک اسے کمرے کی کھڑکیاں بجتی سنائی دی شاید باہر تیز ھوا چل رہی تھی اسنے اپنے ھاتھ سے آنسوں پوچے اور کھڑکی بند کرنے کے لئے اٹھی کنڈی لگاکر جیسے ھی پلٹی تو دروازے کی طرف دیکھ کر چونک اٹھی کیونکہ دروازے پر وہی خوفناک عورت اسے نظر ائی، کیا تم مجھے مارنے آئی ھو؟ غزالہ نے بے فکری سے اپنے بستر پر بیٹھتے ھوئے پوچھا اگر تم مجھے مارنے آئی ھو تو میں تیار ھوں اور یہ اقرار بھی کرتی ھوں کہ، ھاں مجھے اس سے عشق ھے۔ جھوٹ بولتی ھو تم وہ عورت خوفناک مسکراہٹ کے ساتھ بولی غزالہ بوکھلاہٹ سے اسے دیکھنے لگی پہلے تو میں بھی حیران ھوئی تھی
تجھے بھی عشق ہو جائے گا قسط نمبر۔4
کہ لوگ تو اس کی خوبصورتی دیکھ کر اس سے محبت کرنے لگتے تھے تم نے تو اسے دیکھا ھی نہیں تھا پھر تجھے عشق کے سے ھو سکتا ھے, میں تجھے مارنے ھی آئی تھی پر یہاں آکے پتا چلا کہ، تجھے تو عشق تھا ہی نہیں تم تو صرف مرنا چاہتی ھو وہ عورت مسکراتے ھوئے بولے جارہی تھی ویسے مان گئی تجھے، تم نے تو مجھے بھی دھوکا دیدیا غزالہ اس کی باتیں سن کر دنگ رھ گئی اور کانپتے ھوئے بولی اگر تجھے لگتا ھے کہ مجھے اس سے عشق نہیں ھے تو میری مراد ھی پوری کردو مجھے میرے سوتیلے باپ سے بچاو ، اس کی نیت ٹھیک نہیں غزالہ روھانسی ھوکر التجا پر اتر ائی اور پھوٹ پھوٹ کر رونے لگی
وہ عورت اس پر ھنسنے لگی اور بولی مرادیں تو میں صرف ان کی پوری کرتی ھوں جو اس سے نفرت کرتا ھے، تجھے تو میں نہ مار سکتی ھوں اور نہ ھی تیری مراد پوری کر سکتی ھوں ۔ صبح اسکی ماں اپنے شوہر کے ساتھ کے ان کے گھر ائی لیکن گھر میں کہرام مچا ھوا تھا کیونکہ غزالہ غائب تھی سب پریشان تھے کہ کہاں چلی گئی اس کی ماں چیختے ھوئے اپنے شوھر سے بولی اکبر کجھ کرو غزالہ پھر خودکشی نہ کرلے میں اسے اچھی طرح جانتی ھو اگر آپ اسے جانتی تو یہ نوبت ھی نہ آتی۔ اچانک غزالہ کی سوتیلی ماں ان کے سامنے کھڑی ہوگئی کیا مطلب ھے تمہارا ؟
تجھے بھی عشق ہو جائے گا قسط نمبر۔4
اور تمھاری ھمت کے سے ھوئی مج سے اس طرح بات کرنے کی غزالہ کی سوتیلی ماں نے اسے جواب دینے کہ بجائے آپنے شوھر کی طرف دیکھتے ھوئے غصے سےاسے کہا سنو جی یہ دونوں میاں بیوی بہت ظالم ھیں پاگل بنادیا ھے انہوں نے آپ کی بیٹی کو رات میں نے غزالہ کو دیکھا تھا وہ خود ھی خود سے باتیں کر رہی تھی اور چیخ چیخ کر کہہ رہی تھی کہ مجھے میرا سوتیلا باپ تنگ کرتا ھے اس کی نیت ٹھیک نہیں ماحول میں سناٹا چھا گیا، غزالا کا باپ دونوں میان بیوی کی طرف غصبناک نظروں سے دیکھتے ھوئے بولا ان دونوں بغرتوں کو تو میں دیکھ ھی لوں گا پہلے غزالہ کو ڈھونڈو وہ کہاں چلی گئی ھے جاری
Leave a Reply