میرا محلے دار ایک دوست کی عیادت کرنے ہسپتال گیا۔

میرا محلے دار ایک دوست کی عیادت کرنے ہسپتال گیا۔

میرا محلے دار ایک دوست کی عیادت کرنے ہسپتال گیا۔

اس کو خون کی ضرورت تھی۔ میرا گروپ میچ کر گیا تو مجھے اسٹاف خون نکالنے ایک کمرے میں لے گیا۔کسی ہیجڑے کا ایکسیڈینٹ ہو گیا ہوا تھا، اس کی عیادت کے واسطے اس کا پورا گروپ بھی وہاں موجود تھا۔ اسے بھی خون کی ضرورت تھی تو دو ہیجڑے بیڈ پر لیٹے خون دے رہے تھے۔ ڈاکٹر نے ایک کو کہا ” آپ کا خون نہیں نکل رہا “۔ وہ اپنے مخصوض زنانہ لہجے میں پنجابی میں بولا ” میں نے آلو گوبھی کھائی ہوئی ہے جو گیس کرتی ہے پہلے گیس نکلے گی ڈاکٹر صاحب پھر خون نکلے گا۔ آپ کوشش جاری رکھو” پھر میری طرف دیکھ کر بولا ” ہائے ہائے، اس مونچھوں والے بندے میں بڑا خون ہے۔ دو منٹ میں بوتل بھر دی اس نے۔ ہمیں بھی دے جاو”۔

ایک خواجہ سرا کو ڈاکٹر نے سوئی لگائی تو اس کی ایسی آواز نکلی جو یہاں بیان نہیں کی جا سکتی بس کچھ کچھ نازیبا سی تھی۔۔پورے کمرے پر “ان” کا قبضہ تھا۔خون دے کر کمرے سے باہر نکلا تو باہر ایک میک اپ شدہ فل ریڈی مخنث ہال کے پلر سے لپٹا ایسے کھڑا تھا جیسے پلڑ کے ساتھ سٹرپ ڈانس کرنے کا موڈ ہو۔ میرے ہاتھ میں جوس کا ڈبہ تھا جو ہسپتال کے عملے نے خون نکالنے کے بعد مجھے تھما دیا تھا۔ دیکھ کر بولا ” ٹر چلے او .مولا سلامت رکھے جے …. جوس ہی پلاو سانوں ،میں وی خون دے کے کھلوتی آں”۔میرا محلے دار ایک دوست کی عیادت کرنے ہسپتال گیا۔

مزید پڑھیں۔۔لالٹین اندان گاؤں میں بٹوارے سے پہلے کوئی باقاعدہ مسجد نہیں تھی

راہداری کے مرکزی دروازے پر چار پانچ خواجہ سرا تیار ہو کر دیوار سے ٹیک لگائے الگ الگ یوں کھڑے تھے جیسے ایک دوسرے سے ناراض ہوں۔ ان کے کسی گرو کا ایکسیڈینٹ ہوا تھا جو اتنی تعداد میں سارے جمع تھے۔ گزرتے گزرتے ایک موٹے اور بھدے سے خواجہ سرا نے میرا راستہ روکا۔ سامنے آ کر اس نے گردن جھٹکی،اپنے لمبے بالوں میں انگلی پھیری اور بولا ” اللہ تیرے مریض نوں لمی حیاتی دیوے، صدقہ دے جا”۔ میں نے بیس کا نوٹ اسے تھمایا تو بولی ” ہائے ہائے، اے نئیں میں لیندی۔ ببلی نوں سو دا نوٹ دے” ۔۔۔ میں نے ببلی کو سر سے پاوں تک دیکھا۔ اسے پیسے تھماتے ہوئے کہا کہ تم ببلی نہیں ببل ہو۔ سن کر بولا ” وے توں وی ساڈے نال ہی ٹر پے، جگتاں چنگیاں لا لینا ایں” ۔۔۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *